دہلی کئی لوگ اپنے ساتھ جاسوسی کے آلات لے کر گھوم رہے ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ آپ کو پتہ بھی نہ چلے اور آپ سٹنگ ہو جائیں اور یہ سب دہلی حکومت کی حمایت سے ہو رہا ہے
یہ حالات دہلی کے وزیر اعلٰی اروند کیجریوال کے اس بیان کے بعد پیدا ہوئے جس میں انہوں نے بدعنوانی کی شکایت کرنے والوں سے بدعنوانی کے ثبوت جمع کرنے کے لیے شواہد اکھٹے کرنے کو کہا تھا۔
قانون کے ماہرین کا کہنا ہے کہ سٹنگ کرنے والے لوگ بھی قانون کے شکنجے میں آ سکتے ہیں۔ اس بارے میں عام آدمی پارٹی کا کہنا ہے کہ سٹنگ سائنس کی طرح ’نعمت بھی ہے اور لعنت بھی‘۔
کچھ دنوں پہلے دہلی حکومت نے بدعنوانی کی شکایت کے لیے ایک ہیلپ لائن شروع کی تھی ہیلپ لائن شروع ہوتے ہی شکایات کا سیلاب آگیا اور دہلی حکومت نے شکایات سے نمٹنے کے لیے لوگوں سے کہا کہ وہ شکایت کرنے سے پہلے اپنے پاس ثبوت جمع کریں۔
اس کے بعد دہلی میں سٹنگ کے لیے جاسوسی کے لیے استعمال ہونے والے آلات کی فروخت اچانک بڑھ گئی ہے۔
دہلی کے پٹیلنگر علاقے میں گزشتہ پانچ سال سے جاسوسی کے
سامان کی دکان چلانے والے مہتاب عثمان کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ کے اعلان سے انہیں بہت فائدہ ہو رہا ہے
وہ کہتے ہیں:’پہلے جاسوسی کا سامان اتنا فروخت نہیں ہوتا تھا لیکن جب سے کیجریوال کی حکومت آئی ہے تب سے ان کی کچھ زيادہ ہی فروخت ہو رہی ہے۔ گزشتہ ایک ہفتے میں سٹنگ کے سامان کی فروخت بیس فیصد بڑھ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’پہلے لوگ ہماری دکان پر آنے سے ڈرتے تھے. انہیں ڈر ہوتا تھا کہ کہیں کوئی دیکھ نہ لے لیکن اب تو وہ کھلے عام سٹنگ کا سامان لے جا رہے ہیں۔
مہتاب عثمان سٹنگ کا سامان فروخت کے ساتھ ساتھ خود بھی سٹنگ کرنا چاہتے ہیں۔ مہتاب نے کہا: ’میں نے ایک بار نہیں دس بار سٹنگ کرنا چاہتا ہوں اور ان بدعنوان افسران کو سب کے سامنے لانا چاہتا ہوں جو عام لوگوں کی نہیں سنتے اور رشوت طلب کرتے ہیں۔‘
سٹنگ کا سامان آن لائن فروخت کرنے والی کمپنی ایکشن انڈیا کے دفتر کا فون مسلسل بج رہا تھا یہاں کام کرنے والی ایک خاتون نے بتایا کہ اروند کیجریوال کے اعلان کے بعد ان کے دفتر میں عملے کی تعداد بڑھانی پڑی ہے۔